بارگاہ رب سے رمضان کے گہر
پا رھیں سب بشر شام و سحر
جلوہء ایماں کی پھیلی ھے ضیا
آمدے رمضاں سے ہر کوچہ و نگر
کھل گئے خلدے بریں کے در و بام
ہوگیا جاری عطا ؤں کا سفر
پارھے ھیں ضوئے ایماں سے سکوں
ہر بشر کے مضطرب قلب وجگر
نوری جلوے ھیں فظاؤں میں بکھرے
صورت قرآں ذ کر خیر البشر
درس رمضاں ھے یہی سب کے لئے
متقی بن جائے کردارے بشر
یہ فضیلت بھی ھے اک رمضان کی
ہر دعائے صائم رکھتی ھے اثر
نور قرآں کی کرن چمکی اس ماہ
بن کے اک تاب ھدایت سر بہ سر
شب قدر بھی تحفہ ھے اس ماہ کا
ہزاروں راتوں سے ھے یہ معتبر
بند گی بھی اس مہ کی صحت افزا
جانتے ھیں یہ امر اہل نظر
ما نگئیے اس ماہ میں دل سے معین
مل رہے گا سب دعاؤ ں کا ثمر