“محبت ہو گئی تو کیا کروگے“
زمانے میں ہمیں رسوا کرو گے
ہمیں دیکھو گے دیکھتے رہو گے
نہ دیکھوگے تو واویلہ کرو گے
ہمارا راستہ روکا کرو گے
محبت ہے یہی کہا کرو گے
کبھی تلسی سپاری لا کے دو گے
کبھی “ببلی“ سے بہلایا کرو گے
کبھی چاہو گے گھنٹوں باتیں کرنا
جدا ہوتے ہوئے تم آہ کرو گے
کبھی چاہو گے کیفے ساتھ جانا
کبھی کے ایف سی کی التجا کرو گے
مجھے کچھ خرچ بھی کرنے نہ دوگے
کباڑہ اپنی تنخواہ کا کرو گے
مجھے بدلہ چکانے بھی نہ دوگے
ہمیشہ اپنا ہی خرچہ کروگے
کوئی چھیڑے گا میرا نام لے کے
بےوجہ یاروں سے جھگڑا کروگے
کہیں جو ذکرِ خیر ہوگا میرا
خوشی سے تم بھی مسکایا کرو گے
“محبت ہو گئی تو کیا کروگے“
زمانے میں ہمیں رسوا کرو گے