مصطفاے ذاتِ یکتا کی نرالی شان ہے
آپ کا خُلقِ معظّم بے گماں قرآن ہے
بحرِ عصیاں میں سراپا غرق تھا جو ، وہ عرب
حق شناسی پاگیا یہ آپ کا احسان ہے
وہ کہ جو اَخلاق سے عاری تھے بزمِ دہر میں
حُسنِ سیرت کی نبی نے دیدیں اُن کو دان ہے
وہ کہ جو تھے ہر نفَس فتنہ و شر میں منہمک
جذبۂ ایثار کا بخشا اُنھیں سامان ہے
دُخترِ حوّا کو حاصل ہوگیا جینے کا حق
یارسولِ ہاشمی یہ آپ کا فیضان ہے
برقِ انگشتِ نبی کا اب بھی ہے مہ میں نشاں
آج تک اس بات پر سارا جہاں حیران ہے
ہے مُشاہدؔ آپ کا واصف رضا کے فیض سے
ہند میں لاریب! جو کہ آپ کا حسّان ہے