کچھ لوگ دل کی ذات میں روپوش ہوگئے
اترے جو خواب آنکھ میں خاموش ہوگئے
ساقی نے پھر پلائی ہے کچھ خاص آنکھ سے
اتنا ہوا سرور کہ مد ہوش ہو گئے
وہ کتنے خوش نصیب ہیں جو آپ مل گئے
دیکھا جو جلوہ آپ کا بے ہوش ہو گئے
جتنے کئے تھے پیار میں عہدِ وفا یہاں
سارے ہی عہد ان سے فراموش ہو گئے
موسیٰ گئے تھے طور پہ اللہ کو دیکھنے
جلوے کی روشنی سے ہی بے ہوش ہو گئے
اترے ہیں جب بھی آپ کی وشمہؔ زمین پر
بڑھ بڑھ کے درد ہم سے ہم آغوش ہو گئے