ذاتِ والا ہوئی مصطفیٰ آپ کی
کیا صفت ہو بیاں مجتبیٰ آپ کی
پوچھا قرآں ہے کیا؟ کَہ اُٹھے اہلِ دل
ہر ورق میں بیاں ہے ثنا آپ کی
کیا مہر کیا قمر تارے اور کہکشاں
سب میں لاریب جاری ضیا آپ کی
آپ ہیں مالکِ مِلکِ ربُّ العلا
یہ فلک یہ زمیں باخدا آپ کی
آپ کا سیٖنہ ہے مخزنِ رازِ رب
چشم ، مازاغَ وَما طغیٰ آپ کی
ہر زمانے کی خاطر ہوئی رہنما
ہر ادا آپ کی ہر ادا آپ کی
آپ کی مرضی سے کعبہ قبلہ بنا
ہاں! رضاے خدا ہے رضا آپ کی
ہو مُشاہدؔ پہ آقا کچھ ایسا کرم
قبر میں بھی کرے یہ ثنا آپ کی
٭