جہاں سرکار کے اَذکار ہوں گے
وہیں انوار کے آثار ہوں گے
اگر بن جائیں پیکر سُنّتوں کے
تو پھر سے ہم یہاں سردار ہوں گے
اگر یوں تارکِ قرآں رہے تو
مسلسل ہم ذلیل و خوار ہوں گے
کبھی تو سیرِ طیبہ ہوگی اپنی
کبھی تو آپ کے دیدار ہوں گے
میں نازاں اپنی قسمت پہ رہوں گا
تصوّر میں مرے سرکار ہوں گے
شبِِ تُربت کی ظلمت دور ہوگی
نبی کے قبر میں انوار ہوں گے
بروزِ حشر نعتِ مصطفیٰ سے
ترے بیڑے مُشاہدؔ پار ہوں گے