ہو گیا ہے کرم ، میرے سامنے ہے حرم
کون کہتا تھا اس جہاں میں
میرا کوئی والی نہیں
میں اور کیا مانگوں سرکار
کے کشکول میری خالی نہیں
ہو گیا ہے کرم ، میرے سامنے ہے حرم
میری ٹوٹی کشتی
طوفانوں میں بھی چلتی رہی
دورود ُان پر پڑھا زندگی میری سنوار گئی
میرے دل کی دعا نکل کر کہاں سے کہاں تک گئی
ہو گیا ہے کرم ، میرے سامنے ہے حرم
وہ آ گئے ہیں میرے آقا ، وہ آگئے ہیں میرے آقا
ُان جیسا کوئی جگ میں سانی نہیں
میجھے اپنے در پر بلایا
اس جیسی کوئی مہربانی نہیں
ہو گیا ہے کرم ، میرے سامنے ہے حرم