کچھ اقربا اور دوست ووٹوں کو انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں
کچھ محلے میں لڈو برفی بانٹ کر ووٹ لیے لیے سے رھتے ہیں
نہ جانے کب ختم ھو گا سلسلہ غر سنجیدوں کا میرے ھم وطنو!
کرپشن،لوڈشیڈنگ اور مہنگائی ؛
یہ وہ نعمتیں ہیں بڑی جن سے ھم آنکھوں کو دھوئے دھوئے سے رھتے ہیں
ملک کے خزانے کو اکیلے ہی سنبھالنا چاہتے ہیں، کوئی دوسرا وجود برداشت نہیں
جن کی حکومت ھوتی ہے وہ دل جوئے دل جوئے سے رھتے ہیں
ایک آیا ،۔۔دوسرا گیا پھر وہ آگیا پھر جانا پڑا
اور اپوزیشن والے چل اوئے ، چل اوئے کہتے رھتے ہیں
یہ تو چھوڑنے کا نام نہیں لیتے میرے ملک کو
بس موسموں کی طرح بدلتے ہی بدلتے رھتے ہیں
خزاں آئی، خزاں آئی ، لو پھر خزاں لوٹ کے آگئی
یہ تو دنیا کا عجیب کونا ھے جہاں موسم سالوں سال،
کھڈوئے کھڈوئے سے رھتے ہیں