اے شہیدِ وطن،پاسبانِ چمن
افتخارِ حُسین،اِفتخارِ حسن
کِتنے معصوم بچوں کی جاں بچ گئی
یہ جو تھے پیار کے ٹمٹماتے دیے
اِن چراغوں کا خوں تُو نے اپنا دیا
اِک نیا باب تاریخ میں لِکھ دیا
ایک سازش کو زیر و زبر کر دیا
دیس پر اپنا تن، من نچھاور کیا
تِرا جزبہ حسیں ، آفریں آفریں
اے وقارِ وطن ، اعتزاز حسن
تُجھ سے راضی نبی ، تجھ سے راضی خُدا
تُجھ پہ رحمت کا سایہ رہے گا سدا