اے میرے پیارے پاک وطن تجھ پہ قرباں اپنا تن من اور دھن
Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwaliاے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
جاں فزاء تیری بہاروں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے چمن میرے چمن پاک چمن پیارے چمن
ترے پھولوں ، ترے خاروں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
جگ مگ جگ مگ کرتے ترے سبھی در و دیوار
اور تیرے سبھی دلکش نظاروں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
ترے کھیتوں، صحراؤں، میدانوں اور سمندروں
اور آسماں سے باتیں کرتے ہوئے پہاڑوں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
حوصلہ ہے بلند ، ہمت ہے جواں ، جرات کے ہیں جو نشاں
تیرے پیاروں ، تیرے جانبازوں اور جانثاروں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
بزدل دشمن کے جو واروں سے
خوں میں نہلائے ہوئے اُن پیاروں سے
مستقبل کے جو تھے، اپنے امیں
مسلے ہوئے ان گلزاروں سے
عہد کرتے ہیں ان کے پیاروں سے
اِن سب دکھ درد کے ماروں سے
اور پریشاں حال سب بے قراروں سے
ننھے منے اپنے سب جانثاروں سے
اور تڑپتے ہوئے سب نونہالوں سے
نہ خون ان کا رائیگاں جائے گا
اُن کا دشمن کبھی سکوں نہ پائے گا
بدلہ ان کا لیں گے اس طرح
زمانہ صدیوں بھلا نہ پائے گا
آرام سے نہ بیٹھیں گے تب تلک
جب تلک وہ اپنے کئے کی سزا نہ پائے گا
جو اپنے وطن سے نہ کرے گا وفا
وہ کسی اور سے بھی وفا نہ پائے گا
اپنے اسی عہد و پیماں پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
تجھ پہ ہے قرباں اپنا تن ، من اور دھن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے وطن میرے وطن پاک وطن پیارے وطن
اے میرے وطن کی مٹی تیرے جانثاروں کو سلام
خاک و خون میں لپٹے ہوئے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے شہیدوں کو سلام
یہ سبز ہلالی پرچم لہراتا رہے تا قیامت با خدا
فضائوں کے محفظ سمندر کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروشان وطن
تمہارے گھر کے آنگن کو اور تمہاری ماؤں کو سلام
ہمیں کمزور نا سمجھنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاہنے والے ہیں ہم اور اللہ کے نام سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاوں گا کبھی میں فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
خاک و خوں میں لپٹے ہوے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے ان شہیدوں کو سلام
یہ سبز حلالی پرچم لہراتا رہے گا تا قیامت باخدا
فضاؤں کے مہافظ سمندروں کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروش وطن
تیرے گھر کے آنگن کو اور تیری مآؤں کو سلام
ھمیں کمزور نہ سمھجنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاھنے والے ہیں ھم الله کے نام کو سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاؤں گا کبھی اے فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
تجھ سے سپر، کوئی نہیں
اقبال نگیں ہے، تیرا مکیں
تجھ پر سایۂ عرشِ بریں
تو ہی نغمۂ حق، تو ہی مرا دین
تو سرزمینِ عشق، تو حق الیقین
اے مہرِ زمیں! اے نصرِ مبیں
"إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا"
نہ لبھا سکے جسے، زلفِ حسیں
ایسے سپاہی! ہم مردِ صحرائی
اے ابنِ قاسم! تجھ کو قسم
رکھنا بھرم، شانِ جبیں
ہے فخر اپنا: بابر، غوری اور شاہین
توڑیں گے ترا زعم، اے عدوِ مبین
اے خدا! کر عطا، صبر و یقین
قائم رہے نظامِ نورِ مبین
مسلمانوں کی مسلمانی سے عاری ہے قدس کی بیٹی
اسرائیل کی کتے بھاگتے ہیں ہاتھ میں پتھر دیکھ کر
جیسے کہ اسلحے سے لیس کوئی شکاری ہے قدس کی بیٹی
وہ جانتی ہے نہ ایوبی نہ قاسم نہ طارق آئے گا کوئی
نہیں اب کسی مجاہد کی انتظاری ہے قدس کی بیٹی
دیکھ لو عاؔمر کہ لرزاں ہے اب یزید وقت
مثل زینبؓ جم کہ کھڑی ہے ہماری قدس کی بیٹی
کبھی اک لمحے کو سوچو
جس انقلاب کی خاطر
سر پہ باندھ کر کفنی
گھروں سے تم جو نکلے ہو
اُس انقلاب کا عنصر
کوئی سا اک بھی تم میں ہے؟
بازار لوٹ کے اپنے
دکانوں کو جلا دینا
ریاست کے ستونوں کو
بِنا سوچے گرا دینا
تباہی ہی تباہی ہے
خرابی ہی خرابی ہے
نہیں کچھ انقلابی ہے
نہیں یہ انقلابی ہے
سیاسی بُت کی چاہت میں
ریاست سے کیوں لڑتے ہو؟
فقط کم عقلی ہے یہ تو
جو آپس میں جھگڑتے ہو
گر انقلاب لانا ہے
تو پہلے خود میں ڈھونڈو تم
تمہارے بُت کے اندر ہی
جو شخص اک سانس لیتا ہے
کیا وہ سچ میں زندہ ہے؟
وہ اپنے قولوں، عملوں پر
راضی یا شرمندہ ہے؟
بِنا اصلاح کے اپنی
انقلاب آیا نہیں کرتے
انقلاب دل سے اُٹھتا ہے
اِسے لایا نہیں کرتے






