بھٹکے نہ دربدر یہ بندی نبی جہاں میں
رہتی ہے رات دن یہ تیرے ہی آستاں میں
آنکھیں سوال بن کر سارا جہاں پھری ہیں
جھولی بھری ہے آ کر احمد کے گلستاں میں
دنیا کے بادشاہ ہوں یا عرش کے فرشتے
بنتی ہے بات سب کی احمد کے سائباں میں
آبِ حیات تیرے الفاظ میں بسا ہے
لاکھوں اَمر ہوئے ہیں احمد کے پاسباں میں
ہے نقشِ پا حرم میں نہ عرش پر ٹھکانہ
ملتا خدا ہے سب کو تیرے ہی دُودماں میں
مقتل بنی ہے دنیا ، ارزاں ہے خونِ آدم
رحمت ملی محمد کے شہرِ جانِ جاں میں
دنیا میں ڈھونڈتی ہو راحت کہاں پہ وشمہ
یہ تو ملے گی احمد کے جائے جاوداں میں