خلعت_ بہشت ریشم و اطلس کی ہے
پہنے ہوئے باوقار کھڑے ہیں
ماتھوں پر محرابوں کے نشاں ھیں
سینے ایمان سے بھر ے ہیں
ساقیٴ کوثر کا دست_ شفاعت ہے
پیاسے قطار در قطار کھڑے ہیں
انجیر، زیتون اور سب میووٴں سے
فردوس_ بریں کے درخت لدے ہیں
تاحد_ نظر سبزے کی بہار ہے
جنت کے سب باغ ہرے ہیں
چشمے ہیں صاف شفاف پانی کے
پینے میں آب_ حیات کے مزے ہیں
تہہ بہ تہہ کیلوں کے درخت ہیں
بیریوں کو نہ خار لگے ہیں
پر تعیش محلوں کے در و دیوار
نظروں میں چمک رہے ہیں
نہریں رواں دودھ اور شہد کی
شراب_ طہور سے جام بھرے ہیں
جو چاہیں گے کھا ئیں گے
پرندوں کے گوشت لذیذ بڑے ہیں
حوریں جیسے سفید آبدار موتی
خدمت کیلئے خدمت گار کھڑے ہیں
اہل_ جنت کو کچھ غم نہیں ھے
سبز کالینوں پر مسند سجے ہیں
بیٹھے ہیں سائیوں میں تکیے لگائے
زمرد ، مرجان اور یاقوت جڑے ہیں
شوق_ دیدار_ رب میں ، منتظر !
آنکھوں کے انتطار کڑے ہیں