بیت رہی ہے زندگی اسی انتظارمیں
پہنچیں گے سرورکونین کے دیارمیں
جسے چاہیں دونوں جہاں میں عطاکریں
یہ عظمت بھی ہے نبی کے اختیارمیں
اتفاق میں برکت ہے اتحادمیں بھی
نقصان ہی نقصان ہے دوستوانتشارمیں
چہرہ ء مصطفی دیکھنے سے جی نہیں بھرتا
یہ کہہ رہے تھے صدیق اکبرغارمیں
باطل کے سامنے سرجھکتاہی نہیں
درس ملاہے یہ حسین کے انکارمیں
آقاکی غلامی میں جولطف ہے
نہیں ہے دنیاکے کسی اقتدارمیں
اداکریں سنت رسول کی اس طرح بھی
گھومیں مدینے کی گلیوں میں بازارمیں
پسندتھی ہمارے اسلاف کوگوشہ نشینی
ہم چاہتے ہیں نام ہولکھااشتہارمیں
پریشان رہتے ہیں جوانہیں بتادو
تسکین قلب ملتی ہے محفل سرکارمیں
الفت محبوب کے چرچے خوب ہیں لیکن
نظرآئے محبت رسول کی کردارمیں
مانگی ہیں بخشش امت کی دعائیں صدیقؔ
شفاعت بھی کریں گے روزشماربھی