Add Poetry

تم کہتے ہو کہ سب کچھ بھول جاؤں میں کیسے وہ مظالم بھول جاؤں

Poet: محسن امتیاز By: محسن امتیاز , Karachi

تم کہتے ہو کہ سب کچھ بھول جاؤں
میں کیسے وہ مظالم بھول جاؤں
کہ جس حاکم نے میرے اہل نسب کو
بنا کوئی سبب سولی چڑھایا
یہ آنکھیں عینی شاید ہیں کہ کیسے
کئی لختِ جگر کو تم نے کاٹا
کئی ماؤں کے تم نے لال چھینے
کئی پھولوں کا تم نے باپ مارا
کہ محسن انصاف چاہتا ہے
ان آنکھوں کے لیے صاحب
کہ جن کو کبھی میں نے
کاجل سے سجایا تھا
اب آ کے دیکھ وہ منظر
کہ کیسے ان کی آنکھوں سے
کبھی آنسو نہ بہتے تھے
کہ اب تو خون بہتا ہے
وہ جو مسکان تھی ان کے
گلابی سرخ گالوں پر
کہ اس مسکان کی قیمت
بروز حشر دو گے تم
کہ اب حالات ہیں ایسے
وہ ہنسنا بھول بیٹھے ہیں
کسی کی یاد میں جل کر
وہ جینا بھول بیٹھے ہیں

Rate it:
Views: 457
27 Oct, 2022
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets