لکھنا چاہتا تھا نعت تیری عمر بھر یا نبی
الفاظ نے جواب دیا نہیں تیرے بس کا کام یہ
سوچ سوچ کے آخر لکھا جو ایک جملہ میں نے
یہ سوچ کے مٹا دیا کہ نہیں تیرا مقام یہ
الٰہی عطا کر وہ زبان جو کرسکے ثنائے مصطفی
گر اتنا بھی نہ کرسکی تو پھر نہیں کسی کام یہ
گنبدِ خضرا کے سامنے پڑھوں میں نعت اپنے حبیب کی
دلی خواہش ہے میری عطا کر مجھے مقام یہ
روتا ہوا نبی کی قدموں میں جب پہنچوں
حافظہ عطا کرنا کہیں بھول نہ جاؤں کام یہ
ساری عمر رہا اس رنگین دنیا میں مگن
بھول کرآج سارا جہاں کر رہا ہوں کام یہ
واپس نہ آئے کاتب جاکر مدینے میں ایک بار
روح نکل جائے کاش ہمیشہ رکھ لیں وہ مہمان یہ