آسمان ہے چھوٹا تیری رحمتوں کے آگے
شکر ادا کیا ہو تیری نعمتوں کے آگے
جو دیا ہے تونے کافی جو دیا یہ بھی نہ ہوتا
نا شکر کیوں بنوں میں تیری تیری عطا کے آگے
تیری اک رضا کی خاطر ہوے کتنے سجدے قضا
میرا دل دل جکا جو ہوتا تیری اک رضا کے آگے
کبھی دل سے ہی نہ پڑھی کوئی نماز غافل
کبھی اک تو پڑھ ہی لیتے اپنی بقا کی خاطر
بخشا ہے تونے ہر پل بن توبہ کے تونے مجھ کو
انتہائے کرم ہے تیرا تیری انتہا سے آگے
کروں اب گناہ میں کتنے یہ سوچ سوچ کے تھکا
میرا ہر ستم ہے ہارا رحمانیت کے آگے
تیری رحمتوں کا پیکر تیرے نبی ﷺ کا جلوہ
جو جکا ہے انکے ﷺ آگے وہ جکا ہے تیرے آگے
میرے نصیب پہ ہے کیا کم باران رحمت
پردہ رکھا ہوا ہے میرے ہرگناہ کے آگے
نسبت سے اپنی آقا ﷺ جدا نہ مجھ کو کرنا
ہے فریاد مولا مجتبیٰ ﷺ کے آگے