سچ بتا دِل مِرے کیا تُو نے محبت کی ہے؟
قیس جیسی بھی کبھی تُو نے عبادت کی ہے؟
جِتنے بھی پیار کے دشمن ہیں تِری بستی میں
تُو نے اِک بار کبھی اُن سے عداوت کی ہے؟
جس کا ایمان محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
ایسے انسان سے کیا تُو نے عقیدت کی ہے؟
جو فقط ظلم کا پرچار یہاں کرتا ہے
ایسے سلطان سے کیا تُو نے بغاوت کیا ہے؟
حق ڈگر پر ہی جو چلتے ہیں یہاں شام و سحر
تُو نے اِک بار کبھی ان کی رفاقت کی ہے؟
لمحہ لمحہ جو گزرتا ہے گناہوں میں سُہیل
آج تک خود پہ کبھی تُو نے ملامت کی ہے؟