فرعون کے بنے ہو نمک خوار تم یہں
نمرود کے ہو لاڈلے دلدار تم یہاں
الله اور رسول کا کچھ خوف نہ خیال
شیطان کے بنے ہو و فادار تم یہاں
تم نے نبی کے ماننے والے قتل کیے
جنت کے پھر بھی بنتے ہو حقدار تم یہاں
جنکے لیئے دھکتی جہنم میں ھاویہ
بیشک وہی گھناؤنے کردار تم یہاں
خناس ہے دماغ میں حور و قصور کا
دراصل ہو جہنمی سردار تم یہاں
چنگیز اور ہلاکو و ہٹلر کی طرز میں
کیونکر لگائے لاشوں کے انبار تم یہاں
انسانیت کے نام پر ناسور کی شکل
جو داغِ بدنما ہے وہ شہکار تم یہاں
ہنستے ہوئے لبوں کو دیئے نوحے مرثیے
غم کے سجائے جس نے وہ بازار تم یہاں
لائے گا رنگ خونِ شہیداں اشہر ضرور
آؤ گے چل کے خود ہی سرِدار تم یہاں