خدایا ! چشمِ طلب کو جہاں نمائی دے
جہاں سے دیکھوں مدینہ مجھے دکھائی دے
خدایا ! اور کوئی غم نہ ہوگا پھر مجھ کو
نبی کے غم سے نہ مجھ کو کبھی رہائی دے
ہم عاصیوں کو شفاعت کا مژدہ مل جاے
نہ نجدیوں کی طرح ہم کو پارسائی دے
جو دُور ہوگئے سنت سے اور شریعت سے
خدا ! تُو ان کو رہِ حق کی آشنائی دے
پھرے مُشاہدِؔ خستہ یہ دربدر کب تک
اِسے بھی فُرقتِ طیبہ سے اب رہائی دے