داماد ایسا چاہیئے جو باکمال ہو
ایسا جو زن مریدی کی زندہ مثال ہو
ذلت کی زندگی جو خوشی سے گزار دے
عزت گنوانے کا جسے غم نہ ملال ہو
مٹی پلید کرکے بھی راضی خوشی رہے
مردہ ضمیر جس کو نہ فکر زوال ہو
تعمیل حکم ساس میں سرعت پسن ہو
انکار کرسکے نہ یہ جرات مجال ہو
ماں کی ہر ایک بات وہ سختی سے رد کرے
بیگم کی خواہشات کا اس کو خیا ل ہو
ماں کی کی پکا ر اسکی سماعت پہ ہو گراں
والد کی دیکھ بھا ل بھی اس کو محا ل ہو
بہنوں سے اپنی بات کرے منہ بگا ڑ کے
بھائی جو گھر میں آئے تو جنگ و جدا ل ہو
بہنوں کے شوہروں سے گریزاں رہے سدا
ہم ذلف کے لیئے وہ مسر ت کی فا ل ہو
تنکا وہ بن کے ڈوبتا سسرال لے بچا
پھر اس کے بعد دانت میں اس سے خلال ہو
بیگم کے بھائیوں سے عقیدت ہو اس طرح
سالوں کی جھڑکیوں سے بھی شاد و نہال ہو
راتوں کو پنڈلیاں بھی دبائے خسر کی وہ
خدمت بھی جس پہ ساس کی مطلق حلال ہو
سالی جو میکے آئے تو خدمت گزار ہو
فرمائشوں کے بارے میں ہردم سوال ہو
ویسے تو سخت جان ہو ہر کام میں مگر
لیکن چلے تو اسکی زنانہ سی چال ہو
میت پہ اپنے باپ کی روئے نہیں مگر
بیگم کی ماں کی موت پر غم سے نڈھال ہو