سال نو کی درخشاں وہ سحر آئے
کسی راہ نہ تیرگی کا سفر آئے
یا الہی رحمتوں کی رہے رم جھم
سال نو ایسا وطن پہ اتر آئے
شب و روز اپنے وطن کے رہیں عروج پہ
پریشاں نہ کہیں کوئی اب نظر آئے
اب خزاں زدہ نہ رہیں گلستاں اپنے
موسم گل لے کے ایسی خبر آئے
شورشوں کی بے اماں راہ دھوپ میں
امن کا اب کوئی سا یا شجر آئے
اخوت ملت سے تاباں رہے دھرتی
وہ محبت کا دلوں میں اثر آئے
اب کھلیں ہر راہ کلیاں محبت کی
نفر توں کی کہیں بھی نہ راہ گزر آئے
وہ عطا کر دے ہمیں سوز دل یارب
ہر دل درد آشنا یاں نظر آئے
یوں خوشی بن کر معین سال نو چمکے
ہر در و بام اس کی ضو نظر آئے