دہر میں جبکہ شہِ معتبر جناب آے
تو ساتھ سب کے بھلائی کے انتساب آے
جہاں کی ظلمتیں کافور ہوگئیں فوراً
یاں مہرِ چرخِ رسالت جو بے نقاب آے
وہ بے مثال ہیں یکتا بنایا یکتا نے
کہاں سے باعثِ تخلیق کا جواب آے
تھے آسمانِ نبوّت کے سب نبی تارے
ستارے ڈوب گئے سارے کہ آفتاب آے
وہ میرا جانِ بہاراں چمن میں جب آیا
خزاں رسیدہ گلوں میں بھی تب نکھار آے
قسم خدا کی وہ آئے تو ساوہ خشک ہوئی
سماوا خشک تھی اس میں کرم کے آب آے
سکونِ قلب کی باعث ہے نعت خوانی بھی
تو کیوں مُشاہدِؔ رضوی کو اضطراب آے