یقیں ہے مجھ کو یہ شاہِ دنیٰ کی برکت ہے
جو پہنچا اوج پہ میرا بھی نجمِ قسمت ہے
کہاں کرے کوئی اوصافِ ذاتِ والا بیاں
صُحف کے پاروں میں پنہاں تمہاری مدحت ہے
ریاضِ خُلدِ بریں میں بسی ہے جو خوشبو
نبی کے پاک پسینے کی سب بدولت ہے
وہ جن کو سرورِ عالم کا درد ہو حاصل
انھیں ہی سمجھو میسر سکون وراحت ہے
بُلاکے ہم کو بھی طیبہ میں کچھ جگہ دے دیں
مٹادیں قلب و جگر سے جو داغِ فرقت ہے
ہمیں جو سیّدِ بطحا کا مل گیا دامن
بلاشبہہ کہ یہ فیضانِ شاہِ برکت ہے
کہاں سلیقہ مُشاہدؔ کو نعت کا لیکن
جو کچھ ہے مجھ میں ، رضا کی وہ سب عنایت ہے