کس منہ سے کروں بیاں محمد کی شان کو
نہ وہ لفظ ہیں،نہ وہ زبان ہے
اس قلم میں وہ حرف ہی نہیں
اس سوچ میں وہ گماں ہی نہیں
فقط یہ کہ سر عرش ان کو بلایا گیا
سارے جہانوں کو دیکھایا گیا
جنت بھی ان کو دیکھائی گی
جہنم کا نظارہ کرایا گیا
براق تھی روح برو مقام سدرہ تلک
اس سے آگے راہوں سے وہ آشنا تھے خود
جھکے چاند تارے وہاں ان کے آگے
سلامی کو حاضر تھے فرشتے بھی آگے
جو پردے تھے حاہل وہ ہٹائے گۓ
اور پھر دیدار یار بھی کرایا گیا
فلک پہ بھی وقت تھم گیا ہوگا
جب خدا اپنے محبوب سے ملا ہو گا
پھر آگے کیا ہوا ہو گا
وہی جانیں ،خدا جانے