نہ بھولے تم کو نہ بھول سکیں گے
نہ دسمبر میں چھبے اس خنجر کو نکال سکیں گے
جو دیئے تم اپنے لہو سے جلا گئے ھو
وہ دیئے کیسے بجنے دیں سکیں گے
نہ یوم آزادی کی جھنڈیاں بنا یاد تمھاری لگا سکے
یوم شہادت ؛ دل کے پھپھولے کیا بجا سکیں گے
واہ تیری قسمت ! کل خود جانا تھا وہ پہلے پہل آگئی
تیرے ہم وطن ؛ کیسے نہ جام شہادت پی سکیں گے
اس مٹی کی خوشبو میں کر دیا اضافہ تم نے
نہ تیرے قاتل پھو لوں کی مہک جدا کر سکیں گے
بے مثال اپنے لہو سے جو شمعیں تم جلا چکے ھو
بتلاؤ ذرا ؛ اس چمن میں اندھیرے کیونکر آسکیں گے
ویران ھو گیا جس گھڑی نخلستان اے میم
تجھے امید ھے کہ اس لمحے قلم اٹھا سکیں گے