کر کے تھیا تھیا ناچ نچائے عشق دیوانہ
سمجھ کی سمجھ میں دہی جمائے عشق دیوانہ
آنکھیں میچے بھول بھولا کے چپکے چپکے
اور دلربا سے ہوش اڑوائے عشق دیوانہ
اس کے رستے اپنے رستے کس کے رستے
بس ایک ہی راستہ یاد کرائے عشق دیوانہ
رات کو جاگے تار ے گن کے دن کو سوئے
اور خوابوں میں بھی الو بنائے عشق دیوانہ
کالی کلوٹی' کرمہ جوگی ' بھاگ بھری تھی
پر " کمو " آگے دل دھڑکائے عشق دیوانہ
سب کو چھوڑ ے بھاگے اسکے دم کے پیچھے
جگ میں رہ کے جگ ہنسائے عشق دیوانہ
عشق کیا ہے عشق کریں گے اور مریں گے
مجنوں بن کے مجرا کرائے عشق دیوانہ
گلی میں اس کے چکر لگوائے شام سویر ے
آتے جاتے کتے سے بھی یاری کرائے عشق دیوانہ
رفتہ رفتہ گلے میں ایسے بانہیں پڑی تھیں
اور وہ ہنس رھا تھا منہ چھپائے عشق دیوانہ
اک دن ہم بھی پوچھ رہے تھے عارف اس سے
کیوں بیچ سڑک میں چپت لگوائے عشق دیوانہ