میں بیٹی ہوں سر زمین پاک وطن کی
کہ جس کے خواب بچپن سے ہی کچھ انوکھے ہیں
جنہیں تعبیر کرنے میں زیادہ وقت نہیں دوں گی
بہت ہی کم لمحوں میں بہت ہی کم مدت میں
انہیں تعبیر کرنے میں مجھے پرواز کرنی ہے
کسی شاہین کے جیسے فلک کی چٹانوں پہ
مجھے اپنے خوابوں کی ابھی تعبیر کرنی ہے
کھلونا ہے جہاز میرا اسے تو میں اڑا لوں گی
پائلٹ بن کر فائٹر میں دنیا کو دکھا دوں گی
مجھے بچپن کے کوئی اور کھیل اچھے نہیں لگتے
کتابوں سے مجھے کبھی فرسٹ نہیں ملتی
پری ہوں میں ابو کی اڑ کر بھی دکھا دوں گی
میری ماں مجھ سے کہتی ہے سورج ہو تم بیٹا
جسے کوئی آنکھ بھر کر بھی کبھی دیکھا نہیں کرتا
میں کہتی ہوں سورج بن کے تم کو میں امی جن بتاؤں گی
بلند کر کے میں اپنا نام زمانے کو بتاؤں گی
لہو سے اپنے فلک پر میں پاکستان بناؤں گی
کہیں گیں دیکھ کر دشمن بھی بازی لے گیا ہم سے
پاکستان کی بیٹی ہے جس کا نام 'مریم' ہے
اڑایا ہے اس نے جہاز ایئر فورس کا جنگی
بتایا ہے بیٹی ہوں میں پاکستان کی سن لو ..
میں عورت ہوں ، عورت بھی کسی سے کم نہیں ہوتی
کچھ ایسا کام زمانے کو عجب کر کے دکھاؤں گی
ہتھیلی پہ میں جن اپنی رکھ کر ہی بتاؤں گی
پاکستان کی خاطر میں مر مٹ کر دکھاؤں گی
پرواز ایسی شجاحت کی میں کر دکھاؤں گی
بلند اپنے وطن کا میں ستارہ کر دکھاؤں گی