لب پہ آقا کا نام ہے روشن
قریہ دل سے تمام ہے روشن
اسم احمد کی روشنی سے ہی
روشنی کا نطام ہے روشن
ذکر خیر الانام کے صدقے
صبح روشن ہے شام ہے روشن
عشق احمد کے لطف سے دل میں
حسرت نا تمام ہے روشن
جل اٹھے ہیں چراغ لفظوں کے
نعت کا اہتمام ہے روشن
میری اوقات ہی اے وشمہ ہے کیا
ان سے میرا مقام ہے روشن