محبت کو محبت سے دسمبر میں نبھایں گیں
بچے بن کرسردی کی بارش میں نہائیں گیں
وہ گھر کی چھت پہ اپنے میں گھرکی چھت پہ اپنے
دور سے دیکھ کر بچپن بہت پھر مسکرایں گیں
دسمبر کی اس بارش میں بہت ہم تھرتھرایں گیں
اسے ہو گا بخار اور مجھے نزلہ زکام ہو گا
اسکی ماں اسے اور میری ماں مجھ کو ڈانٹے گی
پھر اک بار امی کی ہم دونوں مار کھایئں گیں
بنا کر بیجھے گی وہ پھر گرم سا سوپ میرے گھر
سردی میں چاہت کا ہم دونوں لطف اٹھائیں گیں
آئے گا پھر اس کا ٹیکسٹ چلو اب کال کر لو نہ
تابش جی انھیں پھر شاعری اپنی سنایں گیں