ہجر مدینہ کوئی پوچھے حسین سے
ڈوبتا ہے کیسے سفینہ، کوئی پوچھے حسین سے
شہید کے فرزند!!شہید کے بھائی
جام شہادت پینا، کوئی پوچھے حسین سے
جسم چھلنی ہے، تیروں سے تلواروں سے
زخموں کو خود ہی سینا، کوئی پوچھے حسین سے
سخت مشکل میں بھی سر جھک سکتا نہیں
سر اٹھانے کا قرینہ، کوئی پوچھے حسین سے
نانا کے دین کی حفاظت اس طرح
نرغے میں دشمنوں کے جینا، کوئی پوچھے حسین سے
اکبر و اصغر، قاسم و عباس، کہاں ہیں
لٹا کیسے یہ خزینہ، کوئی پوچھے حسین سے
ظلم و جفا کی آندھی، بھوک و پیاس بھی ہمراہ
لبوں پہ حق کا ترانہ، کوئی پوچھے حسین سے
اللہ کی رضا پہ راضی، نانا کا یہ پیارا
مقتل میں اس شان سے جانا، کوئی پوچھے حسین سے
سب کچھ لٹا کر، سر اپنا کٹا کر
قرآن سنانا، کوئی پوچھے حسین سے
جو تھے محب، اک پل میں بنے دشمن
بدلتا ہے کیسے زمانہ، کوئی پوچھے حسین سے
یذیدیت ہوئی نابود، حسینیت زندہ باد
سلیم!! ہار کے جیت جانا، کوئی حسین سے پوچھے