قد و قامت میں گھٹتے جا رہے ہو
خُدا سے دور ہٹتے جا رہے ہو
بظاہر تُم مُسلماں ہو یہ مانا
مگر فِرقوں میں بٹتے جا رہے ہو
مذاہب کیا ہیں، اخلاقی حدیں ہیں
حدوں سے تُم نکلتے جا رہے ہو
اگرچہ ہو کروڑوں ہی جہاں میں
مگر کِتنے بکھرتے جا رہے ہو
ذرا لو ہوش کے ناخن خُدارا
کہ بالا اقساط مِٹتے جا رہے