Add Poetry

(میلہ چراغاں (شاہ حُسینؒ

Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

ویلھے بہہ کے صِفتاں پائیاں سوہنے رب الہٰی
میں نہ آکھاں، دُنیا آکھے، آکھے کُل لوکائی

ہور بتھیرے قابل دانا ہین پنجابی اندر
ورگی شاہ حُسینؒ ہوراں دے ذات نہ کوئی آئی

بارھاں ورھیاں دی عمر وِچ کیتا حفظ قرآن
لے روحانی فیض تے کیتی حکمت کُل عیان

ڈُب جاندا ہر اوہ بندہ، جیہڑا سُن لیندا دو گَلاں
رَبی عشق چہ رکھدے سی اوہ، ایہو جیہی ڈُنگھیائی

ورگی شاہ حُسینؒ ہوراں دے ذات نہ کوئی آئی
کافیاں وِچ دَسی اوہناں، نیک عمل دی لَوڑ

اوہناں دی ہر کافی ساہنوں، رَب نال دیندی جوڑ
چھڈ نہ سکیا دامن فِر اوہ، جس نے پھڑیا تیرا

شاہ حُسینا ؒ! شاعری وِچ ایہو جیہی راہ وکھائی
ورگی شاہ حُسینؒ ہوراں دے ذات نہ کوئی آئی

تیرے در تے نال عقیدت، لوکاں دِیوے بالے
لنگر ونڈن، لاﺅن سبیلاں، تیرے چاہن والے

میلے لاﺅن، پاﺅن دھمالاں، در تیرے تے ا ٓ کے
شاہ حُسیناؒ ! تیرے چاہن والیاں حد مُکائی
ورگی شاہ حُسینؒ ہوراں دے ذات نہ کوئی آئی
 

Rate it:
Views: 557
28 Mar, 2019
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets