ھر طرف نئی امنگوں کے باغ
لہلہائیں گے
پر کیف ہوائیں بھی اپنی کلکاریوں
میں مگنسرشار سی
جھومیں گیملن کے ترانے
گائیں گی
کلیوں کی مہک ھو گی۔
پرندوں کی چہک ھو گی۔
نور سے دھلی شفاف سی
صبح اپنی کرنوں کے رنگ
بکھیرے گی۔
جھرنوں کے سنگچشموں
کی بھی روانی ھو گی۔
سبزے کی طراوت
تیتر کی تلاوت ھو گی۔
چاند کی روشن سی
چاندنی بھی ھو گی۔۔
جھلمل کرتے ستارے
بھی ھوں گے۔
دلکش سب نظارے
بھی ھوں گے۔
رم جھم کرتی برکھ
بھی ھو گی۔
گلاب چہرے ھوں گے
ہر اک آنکھ میں نئی
کہانی بھی ھو گی۔
مگر شاھیں!
نئے سال کا دوسرا رخ
مجھے تڑپائے گ
اگلے دسمبر تک میری
جان جلائے گا۔