نیاسال ہرگز منانا نہیں ہے
یہ دنیا کا شوق اپنانا نہیں ہے
گناہوں کی محفل میں بیٹھیں نہ ہم
ہوائیں وہ رخ پر بہانا نہیں ہے
یہ دنیا فریبوں کی جنت بنی ہے
نظر کو ادھر سے ہٹانا نہیں ہے
جہاں نفرتیں دل میں پلتی رہیں گی
وہاں پیار کا گل کھلانا نہیں ہے
کہیں بھول جائیں نہ مقصد حیات کا
خود اپنے عمل کو بھٹکانا نہیں ہے
یہ لمحے ہمیں خود سے ملنے کے ہیں
کسی بھی گلی میں جانا نہیں ہے
زمانہ تو خوابوں کے پیچھے ہے بھاگا
مگر ہم نے خوابوں کو پانا نہیں ہے
بدیؔع یہ اصولوں پہ چلنے کا وعدہ
ہمیں اس کو ہرگز بھلانا نہیں ہے