"ورفعنا لک ذکرک"
Poet: Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi By: Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaonبہت اعلیٰ تری سیرت ، ورفعنا لک ذکرک
ہے چمکتی تری رنگت ، ورفعنا لک ذکرک
ترا کوئی نہیں ہم سَر ، دوجہاں میں مرے سرور
ہو بیاں کیا تری رفعت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہے سلطانِ دو عالم ، تُو ہے آقاے معظم
ہو بیاں کیا تری عزت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو منور تُو مکرّم ، تُو مؤخَر تُو مقدم
ختم تجھ پہ ہے نُبوّت ، ورفعنا لک ذکرک
گرے بُت سارے کے سارے ، تُو جب آیا مرے پیارے
ہو بیاں کیا تری ہیبت ، ورفعنا لک ذکرک
ترا شیوہ بڑا پیارا ، پڑھیں دشمن ترا کلمہ
ہو بیاں کیا تری رحمت ، ورفعنا لک ذکرک
قتل تھا جن کا ارادہ ، وہ بھی کہتے تھے یہ شاہا
ہے تو ہی جانِ امانت ، ورفعنا لک ذکرک
تری فطرت ہے مُؤَدَّت ، تری عادت ہے مُروَّت
ہے ترا خُلق با عظمت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہی ہے شافعِ محشر ، تُو ہی ہے ساقیِ کوثر
تُو ہی تو مالکِ جنت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہے کعبے کا بھی کعبہ ، تری چوکھٹ مرا سدرہ
ترا روضہ مری جنت ، ورفعنا لک ذکرک
تری یوسف میں شباہت ، تُو ہے موسیٰ کی بھی چاہت
تُو ہی عیسیٰ کی بشارت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہی تو نور کا مخزن ، دو جہاں جس سے ہے روشن
تُو ہی تو شمعِ نُبوّت ، ورفعنا لک ذکرک
تری خوشبو گلِ جنت ، ہے سراپا ترا نکہت
تُو سراسر ہے نفاست ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہے کونین کا والی ، ترے در پر ہیں سوالی
سبھی عالم ، سبھی خِلقت ، ورفعنا لک ذکرک
بنے طیبہ مرا مسکن ، ہو بقیع میں مرا مدفن
ہو مکمل مری حسرت ، ورفعنا لک ذکرک
مرا مرنا بھی ہے تُو ہی ، مرا جینا بھی ہے تُو ہی
مجھے دِکھلا تری صورت ، ورفعنا لک ذکرک
تُو ہی میری ہے شریعت ، تُو ہی میری ہے طریقت
تُو ہی ہے شمعِ ہدایت ، ورفعنا لک ذکرک
ہیں ملائک بھی جبیں خم ، ترے در پر شہِ عالم
ہو بیاں کیا تری شوکت ، ورفعنا لک ذکرک
’’میں ادھورا، تو مکمل ، میں شکستہ، تو مسلسل‘‘
تری مدحت مری عزت ، ورفعنا لک ذکرک
درِ وحدت سے تُو واقف ، ترا رب ہے ترا واصف
ہے بڑی تیری فضیلت ، ورفعنا لک ذکرک
نہ کہیں مِثل ہے اُس کی ، تجھے رب نے جو عطا کی
شبِ اَسریٰ وہ امامت ، ورفعنا لک ذکرک
ترا کوثر، ترا زم زم ، تو شہنشاہِ دو عالم
ہے تُو ہی نائبِ قدرت ، ورفعنا لک ذکرک
دودھ تھا ایک ہی پیالہ ، اُسے ستر کو پِلایا
ہو بیاں کیا تری برکت ، ورفعنا لک ذکرک
جو بھی جس نے بھی ہے پایا ، وہ ہیں سب تیرے عطایا
ہے تُو ہی قاسمِ نعمت ، ورفعنا لک ذکرک
ترے عُشّاق پریشاں ، تری اُمّت ہوئی حیراں
شہِ دیں کیجیے نصرت ، ورفعنا لک ذکرک
مری خاطر ہے تباہی ، مرے نامہ کی سیاہی
ہو کرم شافعِ اُمّت ، ورفعنا لک ذکرک
مرا گھر ہوگا منوّر ، مری تربت بھی معطّر
تری چمکے گی جو طلعت ، ورفعنا لک ذکرک
رہے مارَہِرہ سلامت ، مرے مُرشد کی بدولت
ہوئی حاصل تری نسبت ، ورفعنا لک ذکرک
یہ مُشاہدؔ کی دعا ہے ، ترے در کا یہ گدا ہے
ہو عطا دردِ مَحبّت ، ورفعنا لک ذکرک
تری مدحت تری نعتیں ، کروں ہردم تری باتیں
ہو مُشاہدؔ پہ عنایت ، ورفعنا لک ذکرک
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






