وقت ضرورت ہی ہمیں وہ یاد کرتے ہیں
وگرنہ کہاں وہ سمئے اپنا برباد کرتے ہیں
ہم کو چھوڑ کر وہ دشت و صحرا میں۔
نجانے ہنوز کس کا گلشن وہ آباد کرتے ہیں۔
ساری رات کاٹی ہم نے آہ مے خانے میں۔
ہنوز صبح سویرے اب خدا کو یاد کرتے ہیں
ہر بات کا وہ اپنی دیتے ہیں الٹا جواب۔
یعنی وہ جاں بوجھ کر ہمیں ناشاد کرتے ہیں۔
ضروری نہیں کہ تم کو رکھیں قید الفت میں۔
لو آج ہم تمہیں دل سے اپنے آزاد کرتے ہیں۔