جھونپڑا ہوٹل پہ ڈش آیا تو یہ منظر کھلا
چار چھ کے دانت ٹوٹے‘ سیٹھ کا بھی سر کھلا
لے اڑا ہے اک افیمی اس کو گھوڑا جان کے
وہ جو گلیوں میں پھرا کرتا تھا اک خچر کھلا
دن دہاڑے لٹ گیا اور کنپٹی پہ کھائے بٹ
ہم نہیں کہتے تھے لے جاؤ نہ ایسے زر کھلا
جونئیر اور سینئیر غنڈوں کو بھتہ دے ہی دو
اپنے ہاتھوں میں رکھا کرتے ہیں جو خنجر کھلا
رات بھر ہوگا الیکشن کے نتیجے کا نزول
آج ادھر ہی کو رہے گا دیدہ اختر کھلا
گر دوپٹہ لیں تو عاصی بال ہوتے ہیں خراب
یہ پری وش اس لئے رکھتے ہیں اپنا سر کھلا