بنا کر بهیس اک بنجارن کا
پهرے ہے مونا قریہ قریہ
وه شکستہ سی آرزوویں
وه اداس زمین دل
وه سہمی ہوئی نظر
لگاتی پهرے یہ صد
لوگو! آو خواب سجائیں
اس سرزمین کو پهر سے سبز بنائیں
رستہ چلتے لوگ حیرت سے مجھے دیکهتے ہیں
کچھ رک کر پوچھتے ہیں:
سن دیوانی ! کیا ڈھونڈتی ہے تو ان لوگوں کے ہجوم بے کراں میں؟
میں دشت حیرت میں بت بنی سوچتی ہوں
کیا ان کو واقعی معلوم نہیں کہ کس کس کا کیا کیا کهو گیا ہے؟ میں کیا بتاؤں؟
میں کیا کیا ڈھونڈتی ہوں؟
کچھ سچے سے، محبت بهرے الفاظ
کچھ پاکیزہ سے جذبات
آنکھوں کی حیا
تھوڑے دلاسے اور بہت سا مان
درگذر کرنے کی جرات
وه بے لوث سے تعلق
وه معصومیت
جو سب کهو گیا ہے کہیں
کچھ خواب
کچھ سوال
میں قریہ قریہ گهوم کر آواز لگاتی ہوں
میرے خواب لوٹا دو
زمانے میرے خواب لوٹا دو
ننگے سر
زخمی پاوں
شکستہ دل
لوگ مڑ کر دیکھتے ہیں
اور
افسوس سے کہتے ہیں
بےچاری پگلی!
میں ہنس کر اشک صاف کرتی ہوں
چپکے سے کہتی ہوں
ہاں! میں " پگلی"