دیکھو میری رانی بیٹی
آج تمھاری سالگرہ پہ
گھر میں سب اُداس ہیں نا
کیسی بے بسی ہے یہ؟
یاد تمھیں ہم کر سکتے ہیں
پیار مگر ہم کر نہیں سکتے
تصویر تمھاری چھو سکتے ہیں
بانہوں میں تم کو بھر نہیں سکتے
تم ہوتی تو ایسا کرتے
تم ہوتی تو ویسا کرتے
خواہشیں سب کی، حسرت بن کے
دل کی دل میں رہ گئی ہیں
نچھاور کرنی تھیں جو تم پہ
اشکوں سنگ خوشیاں بہہ گئی ہیں
دیکھ کے تیری ننھی صورت
آنکھیں سب کی روتی ہیں
ماما کی آغوش میں اب بھی
تیری یادیں سوتی ہیں
آج بھی گھر کی ہر اک شے میں
عکس ہے تیرا، تو ہر سو ہے
بابا کے سینے پہ اب بھی
مہک تیری ہے، تیری بو ہے
مانا کہ تم پاس نہیں ہو
لیکن ہر پل ساتھ میں ہو تم
ہر سانس سے ہے وابستہ یادیں
ماں بابا کی ذات میں ہو تم۔