چلو آنکھیں قبر کرلیں
جہاںتک ہو صبر کرلیں
بچے ہیں دن جو جیون کے
محبت میں بسر کرلیں
گلوں پر بھی اداسی ہے
چمن کی بھی خبرکرلیں
شکایت نہ کریں تم سے
تو کیا دل پہ جبر کرلیں
ہماری عید ہو جا ئے
ذرا رخ تو ادھر کرلیں
ترے نقش قدم دل پر
جدھر تک بھی نظر کرلیں
غزل قربت کی راہوں پر
چلو آؤ .....سفر کر لیں