گر یہ ممکن ہے تو اپنے ہی گریبان میں دیکھ
کیا چھپا ہے یہ تری ہستی کے سامان میں دیکھ
چھوڑ دنیا کے رواجوں کو یہ جھوٹے ہی سہی
کتنا پختہ ہے ذرا اپنے ہی ایمان میں دیکھ
کس قدر زہر ملا ہے یہ ترا طرزِ کلام
مرے دشمن تو ذرا اپنے گریبان میں دیکھ
کتنے اوروں نے محبت کے قصیدے لکھے
کتنے لکھے ہیں یہ اشعار مری شان میں دیکھ
خود ہی کھل جائے گی دنیا کی حقیقت وشمہ
تو بھی اک روز مری خاک کے دامان میں دیکھ