قامت و قد میں گھٹ گیا مُسلم
اپنے محور سے ہٹ گیا مُسلم
چھوڑ کر اتفاق کی رسی
ہائے فرقوں میں بٹ گیا مُسلم
چل کے حق راہ پر قدم دو چار
کیوں،نہ جانے، پلٹ گیا مُسلم
چھوڑ دی جب سے اس نے راہِ عمل
اپنے پُرکھوں سے کٹ گیا مُسلم
کیوں بُھلا کر خُدائے برحق کو
پھر بُتوں سے لپٹ گیا مُسلم