ہر شخص کو اللہ کی رحمت نہیں ملتی
ہاں رزق تو مل جاتا ہے برکت نہیں ملتی
اب بھائی ہی بھائی کا گلا کاٹ رہا ہے
پہلے سی دلوں میں وہ محبت نہیں ملتی
پھر کس لئے تلوار نیاموں میں پڑی ہے
بن خون بہائے تو حکومت نہیں ملتی
جو قوم ہمیشہ ہیں فتح یاب رہی ہے
افسوس اسی کو یہاں عزت نہیں ملتی
جس طرح نظر آئے تھے میدان بدر میں
وہ جوش وہ ہمت وہ شجاعت نہیں ملتی
دن رات میاں آپ عبادت میں گزارو
ہو بغض علی دل میں تو جنت نہیں ملتی
دنیا کے یزیدوں کو بتا دو یہاں وشمہ
سر ملتے ہیں آسانی سے بیعت نہیں ملتی