ابتداء تیرے نام سے کرتا ہوں رحمن
یہ ہے احساں تیرا بنایا مسلمان
دنیا میں مال اور ذر دے دیا
اور مومن کو جنت میں گھر دے دیا
فرشتوں سے بھی افضل انساں بنایا
دیا علم جس کو بات کرنا سیکھایا
اک بیج سے اک شجر کو اُگایا
پھر اس پہ میٹھے پھلوں کو لگایا
کون یہ احساں شمارے تیرے
کیسے کوئی احساں اتارے تیرے
ہمیں معاف کردے شرم سار ہیں
تیرے در پہ آئے گناہگار ہیں
جرم کوئی پوچھے کہ کیا کردیا ہے
گناہوں سے سارا جہاں بھر دیا ہے
گناہ نت نیا کوئی کرتے گئے ہم
گناہوں کے پلڑوں کو بھرتے گئے ہم
ہم نے تجھے رحمن ایک جانا
نہ کوئی مگر! تیرا فرمان مانا
حق کے پیغام کو افسوس بھلایا ہم نے
اور قرآن کو طاقوں میں سجایا ہم نے
اشرف المخلوت ہیں سلطان ہیں ہم
انساں کی شکل میں حیواں ہیں ہم
ہم تیرے در پہ یہ التجا لائے ہیں
آنکھوں میں آنسو بھی سجا لائے ہیں
ہمیں معاف کردے شرم سار ہیں
تیرے در پہ آئے گناہگار ہیں