ہے یہی خامی مرے محمان ہے
پیچ و خم رکھتی ہوں میں انسان ہے
نقش میرے نقش ہیں ہر لفظ بیچ
میری صورت ہے مری پہچان ہے
جگمگاتی ہے کرن امید کی
اک دیا ہے میرے ہی سامان ہے
اگلی پچھلی ساعتوں کا ذکر کیا
پھر پلٹ کر نہ آئیں دلَ نادان ہے
زندگی بھر ہم تہی دامن رہے
اک خوشی آئی ہے اب امکان ہے
ہوچکی وشمہ بہت اب ہو
بات کیجئے کام کی احسان ہے