یہ بارش بھی کمال کرتی ہے رکنے کا نام ہی نہیں لیتیں بھیگ جاتی ہیں اکثر اداس پلکیں مسکرانے کا نام نہیں لیتیں رو رو کر پکارتی ہیں محبت کو محبوب کا مگر نام تک نہیں لیتیں یہ بارش بھی کمال کرتی ہےعمیر یاد دلا کر پھر سب بھلا دیتی ہے