Add Poetry

Aashiq hain magar ishq numayan nahin rakhte

Poet: Bekhud Dehlvi By: Bekhud Dehlvi, khi

Aashiq Hain Magar Ishq Numayan Nahin Rakhte
Hum Dil Ki Tarah Chaak Gareban Nahin Rakhte

Go Aur Bhi Aashiq Hain Zamane Men Bahut Se
Dushman To Bahut Hazrat-E-Naseh Hain Hamare

Tum Dil To Kisi Ka Bhi Meri Jaan Nahin Rakhte
Sar Rakhte Hain Sar Men Nahin Sauda-E-Mohabbat

Rahta Hai Nigahban Mera Un Ka Tasawwur
Nafrat Hai Kuchh Aisi Unhen Aashufta-Saron Se

Dil De Koi Tumko To Kis Ummid Par Ab De
Rakhne Ko To Rakhte Hain Khabar Sare Jahan Ki

Ek Mere Hi Dil Ki Wo Khabar Han Nahin Rakhte
Dil Ho Jo Pareshan To Dam Bhar Bhi Na Thahre

Han Dost Koi Aap Sa Nadan Nahin Rakhte
Apni Bhi Wo Zulfon Ko Pareshan Nahin Rakhte

Kuchh Bandh Ke To Gesu-E-Pechan Nahin Rakhte
Bekhud Ki Tarah Ishq Ko Pinhan Nahin Rakhte

Ghar Kar Gain Dil Men Wo Mohabbat Ki Nigahen
Dil Rakhte Hain Dil Men Koi Arman Nahin Rakhte

Wo Mujhko Akela Shab-E-Hijran Nahin Rakhte
Un Tiron Ka Zakhmi Hun Jo Paikan Nahin Rakhte

Rate it:
Views: 1055
20 Apr, 2015
More Bekhud Dehlvi Poetry
دے محبت تو محبت میں اثر پیدا کر دے محبت تو محبت میں اثر پیدا کر
جو ادھر دل میں ہے یا رب وہ ادھر پیدا کر
دود دل عشق میں اتنا تو اثر پیدا کر
سر کٹے شمع کی مانند تو سر پیدا کر
پھر ہمارا دل گم گشتہ بھی مل جائے گا
پہلے تو اپنا دہن اپنی کمر پیدا کر
کام لینے ہیں محبت میں بہت سے یا رب
اور دل دے ہمیں اک اور جگر پیدا کر
تھم ذرا اے عدم آباد کے جانے والے
رہ کے دنیا میں ابھی زاد سفر پیدا کر
جھوٹ جب بولتے ہیں وہ تو دعا ہوتی ہے
یا الٰہی مری باتوں میں اثر پیدا کر
آئینہ دیکھنا اس حسن پہ آسان نہیں
پیشتر آنکھ مری میری نظر پیدا کر
صبح فرقت تو قیامت کی سحر ہے یا رب
اپنے بندوں کے لیے اور سحر پیدا کر
مجھ کو روتا ہوا دیکھیں تو جھلس جائیں رقیب
آگ پانی میں بھی اے سوز جگر پیدا کر
مٹ کے بھی دوری گلشن نہیں بھاتی یا رب
اپنی قدرت سے مری خاک میں پر پیدا کر
شکوۂ درد جدائی پہ وہ فرماتے ہیں
رنج سہنے کو ہمارا سا جگر پیدا کر
دن نکلنے کو ہے راحت سے گزر جانے دے
روٹھ کر تو نہ قیامت کی سحر پیدا کر
ہم نے دیکھا ہے کہ مل جاتے ہیں لڑنے والے
صلح کی خو بھی تو اے بانئ شر پیدا کر
مجھ سے گھر آنے کے وعدے پر بگڑ کر بولے
کہہ دیا غیر کے دل میں ابھی گھر پیدا کر
مجھ سے کہتی ہے کڑک کر یہ کماں قاتل کی
تیر بن جائے نشانہ وہ جگر پیدا کر
کیا قیامت میں بھی پردہ نہ اٹھے گا رخ سے
اب تو میری شب یلدا کی سحر پیدا کر
دیکھنا کھیل نہیں جلوۂ دیدار ترا
پہلے موسیٰ سا کوئی اہل نظر پیدا کر
دل میں بھی ملتا ہے وہ کعبہ بھی اس کا ہے مقام
راہ نزدیک کی اے عزم سفر پیدا کر
ضعف کا حکم یہ ہے ہونٹ نہ ہلنے پائیں
دل یہ کہتا ہے کہ نالے میں اثر پیدا کر
نالے بیخودؔ کے قیامت ہیں تجھے یاد رہے
ظلم کرنا ہے تو پتھر کا جگر پیدا کر
gulab
عاشق سمجھ رہے ہیں مجھے دل لگی سے آپ عاشق سمجھ رہے ہیں مجھے دل لگی سے آپ
واقف نہیں ابھی مرے دل کی لگی سے آپ
دل بھی کبھی ملا کے ملے ہیں کسی سے آپ
ملنے کو روز ملتے ہیں یوں تو سبھی سے آپ
سب کو جواب دے گی نظر حسب مدعا
سن لیجے سب کی بات نہ کیجے کسی سے آپ
مرنا مرا علاج تو بے شک ہے سوچ لوں
یہ دوستی سے کہتے ہیں یا دشمنی سے آپ
ہوگا جدا یہ ہاتھ نہ گردن سے وصل میں
ڈرتا ہوں اڑ نہ جائیں کہیں نازکی سے آپ
زاہد خدا گواہ ہے ہوتے فلک پر آج
لیتے خدا کا نام اگر عاشقی سے آپ
اب گھورنے سے فائدہ بزم رقیب میں
دل پر چھری تو پھیر چکے بے رخی سے آپ
دشمن کا ذکر کیا ہے جواب اس کا دیجئے
رستہ میں کل ملے تھے کسی آدمی سے آپ
شہرت ہے مجھ سے حسن کی اس کا مجھے ہے رشک
ہوتے ہیں مستفیض مری زندگی سے آپ
دل تو نہیں کسی کا تجھے توڑتے ہیں ہم
پہلے چمن میں پوچھ لیں اتنا کلی سے آپ
میں بے وفا ہوں غیر نہایت وفا شعار
میرا سلام لیجے ملیں اب اسی سے آپ
آدھی تو انتظار ہی میں شب گزر گئی
اس پر یہ طرہ سو بھی رہیں گے ابھی سے آپ
بدلا یہ روپ آپ نے کیا بزم غیر میں
اب تک مری نگاہ میں ہیں اجنبی سے آپ
پردے میں دوستی کے ستم کس قدر ہوئے
میں کیا بتاؤں پوچھئے یہ اپنے جی سے آپ
اے شیخ آدمی کے بھی درجے ہیں مختلف
انسان ہیں ضرور مگر واجبی سے آپ
مجھ سے صلاح لی نہ اجازت طلب ہوئی
بے وجہ روٹھ بیٹھے ہیں اپنی خوشی سے آپ
بیخودؔ یہی تو عمر ہے عیش و نشاط کی
دل میں نہ اپنے توبہ کی ٹھانیں ابھی سے آپ
wasif
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets