Poetries by Abdul Rahman Hashmi
پاکستانی بچے ہم ہیں پاکستانی بچے پیارے پیارے
بابا کے پیارے تو ماما کے دلارے
تتلیوں کے پیچھے پھرتے مارے مارے
ملتے ہیں گھر پر کبھی چھت پے تمہارے
علم کے ہیں راہی یہ سارے کے سارے
گنتے ہیں گنتی کبھی کہتے پہاڑے
ہوگی شمعِ علم روشن گھر ہمارے
آسماں پر چمکیں گے جب یہ ستارے
اِن ہی کی ضیاء سے چمکیں جگ یہ سارے
ہیں درخشاں تارے یہ گھر کے ہمارے
Abdul Rahman Hashmi
بابا کے پیارے تو ماما کے دلارے
تتلیوں کے پیچھے پھرتے مارے مارے
ملتے ہیں گھر پر کبھی چھت پے تمہارے
علم کے ہیں راہی یہ سارے کے سارے
گنتے ہیں گنتی کبھی کہتے پہاڑے
ہوگی شمعِ علم روشن گھر ہمارے
آسماں پر چمکیں گے جب یہ ستارے
اِن ہی کی ضیاء سے چمکیں جگ یہ سارے
ہیں درخشاں تارے یہ گھر کے ہمارے
Abdul Rahman Hashmi
سالگرہ پر ( پوتی عبیر فاطمہ کے نام) جُگ جُگ جیو میرے دل کی رانی
ہے میرے سانسوں کی تو روانی
تجھ سے درخشاں چمن ہمارا
روشن ہے یہ گھر سارے کا سارا
ہو تیرے دم سے ہر سو اُجالا
ہو دور تجھ سے غم کی کہانی
جُگ جُگ جیو میرے دل کی رانی
ہے میرے سانسوں کی تو روانی
ہوں چاند تارے ماتھے کا جھومر
ہو کہکشاں بھی قدموں کا زیور
دنیا میں ہو سچائی کی رہبر
تجھ سے ہے یہ میری زندگانی
جُگ جُگ جیو میرے دل کی رانی
ہے میرے سانسوں کی تو روانی Abdul Rahman Hashmi
ہے میرے سانسوں کی تو روانی
تجھ سے درخشاں چمن ہمارا
روشن ہے یہ گھر سارے کا سارا
ہو تیرے دم سے ہر سو اُجالا
ہو دور تجھ سے غم کی کہانی
جُگ جُگ جیو میرے دل کی رانی
ہے میرے سانسوں کی تو روانی
ہوں چاند تارے ماتھے کا جھومر
ہو کہکشاں بھی قدموں کا زیور
دنیا میں ہو سچائی کی رہبر
تجھ سے ہے یہ میری زندگانی
جُگ جُگ جیو میرے دل کی رانی
ہے میرے سانسوں کی تو روانی Abdul Rahman Hashmi
ملے جو تیرے در کی آقا گدائی ملے جو تیرے در کی آقا گدائی
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی
بہت بے چین ہےعاشق یہ تمہارا
بہت ہےدور مجھ سے روضہ تمہارا
تڑپتا ہے کیوں دن بھر دل ہمارا
بلالو در پہ یہ احساں ہے تمہارا
نہیں منظور مجھ کو آقا جدائی
ملے جو تیرے در کی آقا گدائی
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی
تمہارےدر پہ پھرتے ہیں مارے مارے
کیا شمس و قمر کیا یہ تارے سارے
ملی ہے در سے ضیاء سب کو تمہارے
کرم گر آپ کا ہو میری بھلائی
ملے جو تیرے در کی آقا گدائی
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی Abdul Rahman Hashmi
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی
بہت بے چین ہےعاشق یہ تمہارا
بہت ہےدور مجھ سے روضہ تمہارا
تڑپتا ہے کیوں دن بھر دل ہمارا
بلالو در پہ یہ احساں ہے تمہارا
نہیں منظور مجھ کو آقا جدائی
ملے جو تیرے در کی آقا گدائی
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی
تمہارےدر پہ پھرتے ہیں مارے مارے
کیا شمس و قمر کیا یہ تارے سارے
ملی ہے در سے ضیاء سب کو تمہارے
کرم گر آپ کا ہو میری بھلائی
ملے جو تیرے در کی آقا گدائی
تو پھرمل جائے مجھ کو ساری خدائی Abdul Rahman Hashmi