Poetries by Abid Hussain
Dream of You And Me Last night
I saw a dream of you and me
Too were we close,you and me
Princess were you,prince was me
Too were happy you and me
Dancing were happily you with me
A strong wind came across suddenly
Too far were you,here was only me
Awakend suddenly then me
How was so nice dream
Before the seperation of you and me
So nice the dream of you and me Abid Hussaiin
I saw a dream of you and me
Too were we close,you and me
Princess were you,prince was me
Too were happy you and me
Dancing were happily you with me
A strong wind came across suddenly
Too far were you,here was only me
Awakend suddenly then me
How was so nice dream
Before the seperation of you and me
So nice the dream of you and me Abid Hussaiin
یہ ارض پاک ھماری یہ جو سرزمین پاک ھے
مقدس ھمارے لئے اس کی خاک ھے
تابندہ رھے گی یہ ارض پاک ھماری
دشمن اس کےمانند خس وخاشاک ھیں
مٹ جائے گی اس پر پڑنے والی ھر بری نظر
اولیاء کی نظر کا فیضآن یہ ارض ُُپاک ھے
کہتے ھیں جو جلد ھی مٹ جائے گی یہ سرزمین
ان کی یہ سوچ بڑی ھی ناپاک ھے
آئے ھیں بہت ھی ھمیشہ سے اس کا برا چاھنے والے
پھر بھی قائم و دائم ھماری یہ ارض ُپاک ھے
Abid Hussain
مقدس ھمارے لئے اس کی خاک ھے
تابندہ رھے گی یہ ارض پاک ھماری
دشمن اس کےمانند خس وخاشاک ھیں
مٹ جائے گی اس پر پڑنے والی ھر بری نظر
اولیاء کی نظر کا فیضآن یہ ارض ُُپاک ھے
کہتے ھیں جو جلد ھی مٹ جائے گی یہ سرزمین
ان کی یہ سوچ بڑی ھی ناپاک ھے
آئے ھیں بہت ھی ھمیشہ سے اس کا برا چاھنے والے
پھر بھی قائم و دائم ھماری یہ ارض ُپاک ھے
Abid Hussain
پھولوں کی سیج اک بچی تھی
عمر اور ذہن کی لیکن کچی نہیں تھی
مگر باپ اپنے کے لیے وہ بچی ھی تھی
بچی تھی اپنے ھی خیالوں میں اک دن کھوئی ھویئ
تھی وہ دنیا کے دکھوں سے کچھ گھبرائی ھوئی
بہت دنوں سے نہ تھی وہ سکون کی نیند سوئی
باپ نے پوچھا جو ماجرا امنے لخت جگر سے
پھر حا ل دل جو بیان کیا ابیٹی نے اپنے پدر سے
دل پریشان سا رھتا ھے اس دنیا کے ضرر سے
پھٹ گیا باپ کا جگر دیکھ کے اپنی بچی کو
جھٹ سے لگایا پھر سینے سے اپنی بچی کو
جی بھر کے پھر کیا پیار باپ نے اپنی بچی کو
باپ کے سینے سے لگ کے بچی پھر خوب روئی
بچی نہ تھی زندگی میں کبھی ایسی شدت سے روئی
باپ کی بپتا بھی تھی پھر ایسے ھی شفقت سے روئی
رکھ کے اپنا سر بچی باپ کی گود میں
بچی بڑے سکون کی نیند پھر تھی سویئ
بچی تھی بڑے دنوں بعد ایسے سکون سویئ
پھولوں کی سیج تھی جب باپ کی گود ھویئ
ھاں باپ کی گود بچی کے لئے تھی پھولوں کی سیج ھوئی
Abid Hussain
عمر اور ذہن کی لیکن کچی نہیں تھی
مگر باپ اپنے کے لیے وہ بچی ھی تھی
بچی تھی اپنے ھی خیالوں میں اک دن کھوئی ھویئ
تھی وہ دنیا کے دکھوں سے کچھ گھبرائی ھوئی
بہت دنوں سے نہ تھی وہ سکون کی نیند سوئی
باپ نے پوچھا جو ماجرا امنے لخت جگر سے
پھر حا ل دل جو بیان کیا ابیٹی نے اپنے پدر سے
دل پریشان سا رھتا ھے اس دنیا کے ضرر سے
پھٹ گیا باپ کا جگر دیکھ کے اپنی بچی کو
جھٹ سے لگایا پھر سینے سے اپنی بچی کو
جی بھر کے پھر کیا پیار باپ نے اپنی بچی کو
باپ کے سینے سے لگ کے بچی پھر خوب روئی
بچی نہ تھی زندگی میں کبھی ایسی شدت سے روئی
باپ کی بپتا بھی تھی پھر ایسے ھی شفقت سے روئی
رکھ کے اپنا سر بچی باپ کی گود میں
بچی بڑے سکون کی نیند پھر تھی سویئ
بچی تھی بڑے دنوں بعد ایسے سکون سویئ
پھولوں کی سیج تھی جب باپ کی گود ھویئ
ھاں باپ کی گود بچی کے لئے تھی پھولوں کی سیج ھوئی
Abid Hussain
پچھتاوہ آج۔۔۔۔ہاں جی آج ہی
بڑی شدت سے یاد آرہی ھےوہ
یادآرھی ھیں باتیں اس کی
چھیڑرھی ھیں دل کی تاروں کو
ھاں باتیں اس کی جو میں
کبھی سمجھ ھی نہ سک
باتیں اس کی پیارمحبت اور چاھت کی
کچھ پالینےکی اورکچھ کھودینے کی
آج حدت اس کی چاھت کی
دل میں ھے محسوس ھو رھی
نماز کی قضا تو ادا ھو جاےگی لیکن
چاھت کی قضا کیسے ادا ھو گی
Abid Hussain
بڑی شدت سے یاد آرہی ھےوہ
یادآرھی ھیں باتیں اس کی
چھیڑرھی ھیں دل کی تاروں کو
ھاں باتیں اس کی جو میں
کبھی سمجھ ھی نہ سک
باتیں اس کی پیارمحبت اور چاھت کی
کچھ پالینےکی اورکچھ کھودینے کی
آج حدت اس کی چاھت کی
دل میں ھے محسوس ھو رھی
نماز کی قضا تو ادا ھو جاےگی لیکن
چاھت کی قضا کیسے ادا ھو گی
Abid Hussain