Add Poetry

Adhori Larki Ka Liya Ak Nazam

Poet: asghar nadeem syed By: Nadeem, Khi

 Tera Mera Darmiyan Ankar Ka Pahlao Hai
Ankar Bhi Azhar Hi Ka Chahra Hai
Jo Zaton Ka Batwarah Kera
Ya Akhari Mehra Hai Jo Paspa Kera Alfaz
Mera Our Tera Darmiyan Bola Gai
Ankar Ak Sehra Hai Jo Har Gum Shuda Ka Ghont Behr Leta Hai
Or Phir Dhop Ma Hansta Hai Pagal Ki Hansi
Awaz Ma Basot Hai
Ankar Meri Mout Hai
Tahraou Bhi To Akhari Hichki Ma Hain Wade Milan Ke Saton Ka
Sham Ki Khusbo Bhi To A Rahi Hai Dobti Nao Sa Or Tote Howe Patwar Se
Tahrao Mera Alfaz Apne Alwadai Saans Ma Kuch Kah Rahe Hain
Tera Mera Dermiyan Ankar Ka Pahlao Hai
Our Khamoshi Ki Gounj Hai
Otre Howe Darya Hamari Wepsi Ka Muntazir Hain
In Ka Is Janaib Masafat Khof Ka Pahlao Hai
 

Rate it:
Views: 1047
02 Jun, 2015
Related Tags on Asghar Nadeem Syed Poetry
Load More Tags
More Asghar Nadeem Syed Poetry
میرے گھر کے سامنے میرے گھر کے سامنے
رات کی گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا
میرا بیٹا اس پہیے سے کھیلتا ہے
گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
اس دن سے میرے گھر میں
اخبار نہیں آیا
دودھ نہیں آیا
پرندہ نہیں آیا
اس دن کے بعد
میں نے اپنی نظم میں کوئی شکار نہیں کھیلا
میں اپنی نظم کے اندر خاموش ہو گیا
اور میری نظم آہستہ آہستہ میرے لیے پنجرہ بن گئی
رات کی گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
انہوں نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے
وہ میرے دل میں بچی کھچی چیزوں کو شکار کرنا چاہتے ہیں
شاید وہ نقشہ چرانا چاہتے ہیں
کچھ لوگ رات کی گاڑی سے نیچے اترے
میرے اناج کے کمرے اور میری نظموں کی تلاشی لی
اپنی حفاظت کے لیے
کچھ ہتھیار میں نے ان نظموں میں چھپا رکھے تھے
اب میرے پاس چند ڈرے ہوئے لفظوں اور چھان بورے کے سوا کچھ نہیں
انہوں نے میرے بیٹے کی کتابیں چھین لیں
اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں دے دیں
اور کہا ہم تمہارے ہی گھر میں
تمہاری نظموں کے لیے ایک مخبر تیار کرنا چاہتے ہیں
رات کی گاڑی کا پہیہ مجھے اپنے سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا
میرے گھر کی ہر شے پہیے میں بدل گئی
حتی کہ میری باتیں بھی پہیہ بن گئیں
اور پھر یہ پہیہ میری تاریخ بن جائے گا
اس تاریخ سے بہت سارے بچے پیدا ہوں گے
وہ رات کی اس گاڑی کو کھینچیں گے
لیکن اس وقت تک رات
اپنی جڑیں چھوڑ چکی ہوگی
 
Obaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets